مرنے کی آرزو مرے دل سے لپٹ گئی
جینے کا اِک بہانہ مرے ہاتھ آ گیا
Related posts
-
نظر امروہوی
خلاؤں میں بکھر جاتی یہ دنیا تو ذرّوں میں توانائی نہ ہوتی -
محسن اسرار
وقت اتنا خموش رہتا ہے میں نہ بولوں تو سانحہ ہو جائے -
قابل اجمیری
بھڑک اٹھی ہیں شاخیں، پھول شعلے بنتے جاتے ہیں ہمارے آشیانوں سے کہاں تک روشنی ہوتی